ہم ہیں بے دل دل اپنے پاس نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ہم ہیں بے دل دل اپنے پاس نہیں
by میر اثر

ہم ہیں بے دل دل اپنے پاس نہیں
آہ اس کا بھی تجھ کو پاس نہیں

بے وفا کچھ نہیں تری تقصیر
مجھ کو میری وفا ہی راس نہیں

قتل میرا ہے تیری بد نامی
جان کا ورنہ کچھ ہراس نہیں

تو ہی بہتر ہے ہم سے آئینے
ہم تو اتنے بھی روشناس نہیں

یوں خدا کی خدائی برحق ہے
پر اثرؔ کی ہمیں تو آس نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse