کیا وصل کے اقرار پہ مجھ کو ہو خوشی آج
کیا وصل کے اقرار پہ مجھ کو ہو خوشی آج
اس کی بھی یہ صورت ہے کبھی کل ہے کبھی آج
وہ ہاتھ میں تلوار لئے سر پہ کھڑے ہیں
مرنے نہیں دیتی مجھے مرنے کی خوشی آج
ملنا جو نہ ہو تم کو تو کہہ دو نہ ملیں گے
یہ کیا کبھی پرسوں ہے کبھی کل ہے کبھی آج
کیا بات ہے چھپتی ہی نہیں بات ہماری
جو ان سے کہی تھی وہ رقیبوں سے سنی آج
سرخی بھی ہے آنکھوں میں قدم کو بھی ہے لغزش
چھپ کر کہیں اے نوحؔ ضرور اپنے پی آج
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.
Public domainPublic domainfalsefalse