کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک
by بیخود دہلوی

کیا ملے آپ کی محفل میں بھلا ایک سے ایک
رشک ایسا ہے کہ بیٹھا ہے جدا ایک سے ایک

دل ملے ہاتھ ملے اٹھ کے نگاہیں بھی ملیں
وصل بھی عید ہے ملنے کو بڑھا ایک سے ایک

ایسے ویسوں کو تو منہ بھی نہ لگایا ہم نے
ماہ رو ہم کو تو اچھا ہی ملا ایک سے ایک

کان سے دل نے لیا دل سے رگوں نے چھینا
لے رہا ہے تری باتوں کا مزا ایک سے ایک

ظرف دیکھا یہ مئے عشق کے سرشاروں کا
بے خودی میں بھی تو بیخودؔ نہ کھلا ایک سے ایک

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse