کوئی معیار محبت نہ رہا میرے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کوئی معیار محبت نہ رہا میرے بعد
by باسط بھوپالی

کوئی معیار محبت نہ رہا میرے بعد
ہر طرف عام ہیں خاصان وفا میرے بعد

سلسلہ ان کے ستم کا نہ رہا میرے بعد
بدلا بدلا سا ہے دستور جفا میرے بعد

کون پہنے گا گلے میں تری الفت کی کمند
کس کے سر ہوگی تری زلف دوتا میرے بعد

ہوں گی قربان ترے رخ پہ نگاہیں کس کی
چاند ہو جائے گا ہالے سے جدا میرے بعد

سوچتا ہوں کہ بہ ایں عالم بیتابیٔ دل
کون مانگے گا محبت کی دعا میرے بعد

داد چاہیں گے مری طرح مٹا کر کس کو
عشوہ و غمزۂ انداز و ادا میرے بعد

ٹھوکریں کھاتی پھرے گی شب یلدائے فراق
خون روئے گی ہر اک تازہ بلا میرے بعد

سونی سونی سی ہے ہر محفل ایذا طلبی
جیسے دنیا میں کوئی غم نہ رہا میرے بعد

خیرہ ہو جاتی تھی جس سے نگہ صبر و قرار
ان کے لب پر وہ تبسم نہ رہا میرے بعد

کیا خبر تھی کہ میں خود ساتھ نہ دوں گا اپنا
گوشت ہو جائے گا ناخن سے جدا میرے بعد

فطرت حسن کو ہے ایسے ستم کش کی تلاش
جو وفا پر بھی کرے عذر خطا میرے بعد

زرد کر دے گا اسے میری تباہی کا خیال
رنگ لایا بھی اگر رنگ حنا میرے بعد

ان کا دیوانہ تو کہلانا ہے مشکل باسطؔ
کوئی دیوانہ اگر بن بھی گیا میرے بعد

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse