کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب
by ممنونؔ نظام الدین

کل وصل میں بھی نیند نہ آئی تمام شب
ایک ایک بات پر تھی لڑائی تمام شب

یہ بھی ہے ظلم تو کہ اسے وصل میں رہا
ذکر طلوع صبح جدائی تمام شب

کس بے ادب کو عرض ہوس ہر نگہ میں تھی
آنکھ اس نے بزم میں نہ اٹھائی تمام شب

یاں التماس شوق وہاں احتراز ناز
مشکل ہوئی تھی عہدہ برائی تمام شب

کیا سر پہ کوہ کن کے ہوئی بے ستوں سے آج
ممنوںؔ صدائے تیشہ نہ آئی تمام شب

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse