وید

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
331029ویدبرج نرائن چکبست

فیض قدرت سے جو تقدیر کھلی عالم کی
ساحل ہند پہ وحدت کی تجلی چمکی

مٹ گئی جہل کی شب صبح کا تارہ چمکا
آریہ ورت کی قسمت کا ستارا چمکا

اہل دل پر ہوئی کیفیت عرفاں طاری
جن سے دنیا میں ہوئیں دین کی نہریں جاری

تھیں کھلی جلوہ گہ خاص میں راہیں ان کی
واقف راز حقیقت تھیں نگاہیں ان کی

عرش سے ان کے لیے نور خدا آیا تھا
بندۂ خاص تھے رشیوں کا لقب پایا تھا

وید ان کے دل حق کیش کی تصویریں ہیں
جلوۂ قدرت معبود کی تفسیریں ہیں

عین کثرت میں یہ وحدت کا سبق وید میں ہے
ایک ہی نور ہے جو ذرہ و خورشید میں ہے

جس سے انسان میں ہے جوش جوانی پیدا
اسی جوہر سے ہے موجوں میں روانی پیدا

رنگ گلشن میں فضا دامن کہسار میں ہے
خوں رگ گل میں ہے نشتر کی خلش خار میں ہے

تمکنت حسن میں ہے جوش ہے دیوانے میں
روشنی شمع میں ہے نور ہے پروانے میں

رنگ و بو ہو کے سمایا وہی گلزاروں میں
ابر بن کر وہی برسا کیا کہساروں میں

شوق ہو کر دل مجذوب پہ چھایا ہے وہی
درد بن کر دل شاعر میں سمایا ہے وہی

نور ایماں سے جو پیدا ہو صفا سینے میں
عکس اس کا نظر آتا ہے اس آئینے میں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse