معجزہ وہ جو مسیحا کا دکھاتے جاتے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
معجزہ وہ جو مسیحا کا دکھاتے جاتے
by عبد الحلیم شرر

معجزہ وہ جو مسیحا کا دکھاتے جاتے
کہہ کے قم قبر سے مردے کو جلاتے جاتے

مرتے دم باغ مدینہ کا نظارا کرتے
دیکھ لیتے چمن خلد کو جاتے جاتے

دیکھ کر نور تجلی کو ترے دیوانے
دھجیاں دامن محشر کی اڑاتے جاتے

بن کے پروانہ مری روح نکلتی تن سے
لو جو اس شمع تجلی سے لگاتے جاتے

اک نظر دیکھتے ہی روئے محمد کی ضیا
غش پہ غش حضرت یوسف کو ہیں آتے جاتے

ہے وہ صحرائے جنوں آپ کے دیوانوں کا
حضرت خضر جہاں ٹھوکریں کھاتے جاتے

ایسا محبوب ہوا کون کہ امت کے لئے
روٹھتے آپ تو اللہ مناتے جاتے

طور پہ حضرت موسیٰ نہ کبھی جل بجھتے
آپ آنکھوں میں جو سرمہ نہ لگاتے جاتے

صف محشر میں الٰہی بہ حضور سرور
نعت پڑھ پڑھ کے یہ شہرت کی مناتے جاتے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse