مری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں
by برج نرائن چکبست
331031مری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیںبرج نرائن چکبست

مری بے خودی ہے وہ بے خودی کہ خودی کا وہم و گماں نہیں
یہ سرور ساغر مے نہیں یہ خمار خواب گراں نہیں

جو ظہور عالم ذات ہے یہ فقط ہجوم صفات ہے
ہے جہاں کا اور وجود کیا جو طلسم وہم و گماں نہیں

یہ حیات عالم خواب ہے نہ گناہ ہے نہ ثواب ہے
وہی کفر و دیں میں خراب ہے جسے علم راز جہاں نہیں

نہ وہ خم میں بادے کا جوش ہے نہ وہ حسن جلوہ فروش ہے
نہ کسی کو رات کا ہوش ہے وہ سحر کہ شب کا گماں نہیں

وہ زمیں پہ جن کا تھا دبدبہ کہ بلند عرش پہ نام تھا
انہیں یوں فلک نے مٹا دیا کہ مزار تک کا نشاں نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse