دل کیے تسخیر بخشا فیض روحانی مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل کیے تسخیر بخشا فیض روحانی مجھے
by برج نرائن چکبست
298751دل کیے تسخیر بخشا فیض روحانی مجھےبرج نرائن چکبست

دل کیے تسخیر بخشا فیض روحانی مجھے
حب قومی ہو گیا نقش سلیمانی مجھے

منزل عبرت ہے دنیا اہل دنیا شاد ہیں
ایسی دلجمعی سے ہوتی ہے پریشانی مجھے

جانچتا ہوں وسعت دل حملۂ غم کے لیے
امتحاں ہے رنج و حرماں کی فراوانی مجھے

حق پرستی کی جو میں نے بت پرستی چھوڑ کر
برہمن کہنے لگے الحاد کا بانی مجھے

کلفت دنیا مٹے بھی تو سخی کے فیض سے
ہاتھ دھونے کو ملے بہتا ہوا پانی مجھے

خود پرستی مٹ گئی قدر محبت بڑھ گئی
ماتم حباب ہے تعلیم روحانی مجھے

قوم کا غم مول لے کر دل کا یہ عالم ہوا
یاد بھی آتی نہیں اپنی پریشانی مجھے

ذرہ ذرہ ہے مرے کشمیر کا مہماں نواز
راہ میں پتھر کے ٹکڑوں نے دیا پانی مجھے

لکھنؤ میں پھر ہوئی آراستہ بزم سخن
بعد مدت پھر ہوا ذوق غزل خوانی مجھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse