خاک ہند

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
298753خاک ہندبرج نرائن چکبست

اے خاک ہند تیری عظمت میں کیا گماں ہے
دریائے فیض قدرت تیرے لیے رواں ہے

تیرے جبیں سے نور حسن ازل عیاں ہے
اللہ رے زیب و زینت کیا اوج عز و شاں ہے

ہر صبح ہے یہ خدمت خورشید پر ضیا کی
کرنوں سے گوندھتا ہے چوٹی ہمالیا کی

اس خاک دل نشیں سے چشمے ہوئے وہ جاری
چین و عرب میں جن سے ہوتی تھی آبیاری

سارے جہاں پہ جب تھا وحشت کا ابر طاری
چشم و چراغ عالم تھی سر زمیں ہماری

شمع ادب نہ تھی جب یوناں کی انجمن میں
تاباں تھا مہر دانش اس وادی کہن میں

گوتمؔ نے آبرو دی اس معبد کہن کو
سرمدؔ نے اس زمیں پر صدقے کیا وطن کو

اکبرؔ نے جام الفت بخشا اس انجمن کو
سینچا لہو سے اپنے راناؔ نے اس چمن کو

سب سوربیر اپنے اس خاک میں نہاں ہیں
ٹوٹے ہوئے کھنڈر ہیں یا ان کی ہڈیاں ہیں

دیوار و در سے اب تک ان کا اثر عیاں ہے
اپنی رگوں میں اب تک ان کا لہو رواں ہے

اب تک اثر میں ڈوبی ناقوس کی فغاں ہے
فردوس گوش اب تک کیفیت اذاں ہے

کشمیر سے عیاں ہے جنت کا رنگ اب تک
شوکت سے بہہ رہا ہے دریائے گنگ اب تک

اگلی سی تازگی ہے پھولوں میں اور پھلوں میں
کرتے ہیں رقص اب تک طاؤس جنگلوں میں

اب تک وہی کڑک ہے بجلی کی بادلوں میں
پستی سی آ گئی ہے پر دل کے حوصلوں میں

گل شمع انجمن ہے گو انجمن وہی ہے
حب وطن وہی ہے خاک وطن وہی ہے

برسوں سے ہو رہا ہے برہم سماں ہمارا
دنیا سے مٹ رہا ہے نام و نشاں ہمارا

کچھ کم نہیں اجل سے خواب گراں ہمارا
اک لاش بے کفن ہے ہندوستان ہمارا

علم و کمال و ایماں برباد ہو رہے ہیں
عیش و طرب کے بندے غفلت میں سو رہے ہیں

اے صور حب قومی اس خواب سے جگا دے
بھولا ہوا فسانہ کانوں کو پھر سنا دے

مردہ طبیعتوں کی افسردگی مٹا دے
اٹھتے ہوئے شرارے اس راکھ سے دکھا دے

حب وطن سمائے آنکھوں میں نور ہو کر
سر میں خمار ہو کر دل میں سرور ہو کر

شیدائے بوستاں کو سرو و سمن مبارک
رنگیں طبیعتوں کو رنگ سخن مبارک

بلبل کو گل مبارک گل کو چمن مبارک
ہم بے کسوں کو اپنا پیارا وطن مبارک

غنچے ہمارے دل کے اس باغ میں کھلیں گے
اس خاک سے اٹھے ہیں اس خاک میں ملیں گے

ہے جوئے شیر ہم کو نور سحر وطن کا
آنکھوں کی روشنی ہے جلوہ اس انجمن کا

ہے رشک مہر ذرہ اس منزل کہن کا
تلتا ہے برگ گل سے کانٹا بھی اس چمن کا

گرد و غبار یاں کا خلعت ہے اپنے تن کو
مر کر بھی چاہتے ہیں خاک وطن کفن کو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse