حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
by قابل اجمیری
319224حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیںقابل اجمیری

حادثے زیست کی توقیر بڑھا دیتے ہیں
اے غم یار تجھے ہم تو دعا دیتے ہیں

تیرے اخلاص کے افسوں ترے وعدوں کے طلسم
ٹوٹ جاتے ہیں تو کچھ اور مزا دیتے ہیں

کوئے محبوب سے چپ چاپ گزرنے والے
عرصۂ زیست میں اک حشر اٹھا دیتے ہیں

ہاں یہی خاک بسر سوختہ ساماں اے دوست
تیرے قدموں میں ستاروں کو جھکا دیتے ہیں

سینہ چاکان محبت کو خبر ہے کہ نہیں
شہر خوباں کے در و بام صدا دیتے ہیں

ہم نے اس کے لب و رخسار کو چھو کر دیکھا
حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse