جو چار آدمیوں میں گناہ کرتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
جو چار آدمیوں میں گناہ کرتے ہیں (1914)
by پروین ام مشتاق
308309جو چار آدمیوں میں گناہ کرتے ہیں1914پروین ام مشتاق

جو چار آدمیوں میں گناہ کرتے ہیں
خدا کی دی ہوئی عزت تباہ کرتے ہیں

بتوں کے ہوتے جو مہ پر نگاہ کرتے ہیں
قسم خدا کی بڑا ہی گناہ کرتے ہیں

بڑا ہی ظلم خدا کی پناہ کرتے ہیں
ہم آہ آہ تو وہ واہ واہ کرتے ہیں

وہ بوسہ دیتے نہیں گورے گورے گالوں کا
تمہیں گواہ ہم اے مہر و ماہ کرتے ہیں

بتو تمہیں پہ فدا ہیں بتو تمہیں پہ نثار
یقیں نہ ہو تو خدا کو گواہ کرتے ہیں

کبھی وہ دیکھتے ہیں اپنے تیغ و بازو کو
کبھی وہ غیظ سے مجھ پر نگاہ کرتے ہیں

مجال کیا ہے جو لوں نام اپنے قاتل کا
تمہیں پہ لوگ مگر اشتباہ کرتے ہیں

خیال رکھتے ہیں ہر وقت دوستی کا شریف
اسی طرح سے ہمیشہ نباہ کرتے ہیں

گناہ کیا ہے جو دل سے عزیز رکھتے ہیں
بنے ہو یوسف ثانی تو چاہ کرتے ہیں

اگر ہو صبر و قناعت کی دولت اے پرویںؔ
گدا بھی کرتے ہیں وہ ہی جو شاہ کرتے ہیں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AC%D9%88_%DA%86%D8%A7%D8%B1_%D8%A2%D8%AF%D9%85%DB%8C%D9%88%DA%BA_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%DA%AF%D9%86%D8%A7%DB%81_%DA%A9%D8%B1%D8%AA%DB%92_%DB%81%DB%8C%DA%BA