انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہے
by برج نرائن چکبست
298412انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہےبرج نرائن چکبست

انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہے
ہمیں یہ شوق ہے دیکھیں ستم کی انتہا کیا ہے

گنہگاروں میں شامل ہیں گناہوں سے نہیں واقف
سزا کو جانتے ہیں ہم خدا جانے خطا کیا ہے

یہ رنگ بیکسی رنگ جنوں بن جائے گا غافل
سمجھ لے یاس و حرماں کے مرض کی انتہا کیا ہے

نیا بسمل ہوں میں واقف نہیں رسم شہادت سے
بتا دے تو ہی اے ظالم تڑپنے کی ادا کیا ہے

چمکتا ہے شہیدوں کا لہو پردے میں قدرت کے
شفق کا حسن کیا ہے شوخئ رنگ حنا کیا ہے

امیدیں مل گئیں مٹی میں دور ضبط آخر ہے
صدائے غیب بتلا دے ہمیں حکم خدا کیا ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse